پسرور(سید حسنین گیلانی سے)بچی کے والد نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میری بچی کی طبیعت خراب تھی اس کو بہت زیادہ لوز موشن لگے ہوئے تھے وہ بار بار لوز موشن کررہی تھی میں اپنی بچی کو سول ہسپتال پسرور لے کر گیا صبح تقریبا پانچ بجے کا وقت ہوگا ہمیں تقریبا ڈیڑھ گھنٹہ ذلیل وخوار کرنے کے بعد علاج شروع کیا ایمرجنسی میں ڈاکٹر نے پرچی لکھ کر اوپر بھیج دیا اور اوپر نرس نے کہا یہاں جگہ نہیں ہے نیچے لے جاؤ میں دوبارہ نیچے لے کر ڈاکٹر صاحبہ کے پاس آیا ڈاکٹر صاحبہ نے کہا جا کر اوپر کہو وہ کر لیں گے داخل پھر میں اوپر گیا نرس نے کہا جگہ نہیں نیچے چلے جاؤ میں جب پھر دوبارہ نیچے آیا تو ڈاکٹر صاحبہ ہی موجود نہیں تھی میں پھر اوپر گیا میں نے منت سماجت کی کہ مہربانی کریں میری بچی کی حالت بہت خراب ہے اس کی ٹریٹمنٹ شروع کریں پھر تقریبا ڈیڑھ گھنٹے بعد نرس نے سیکیورٹی گارڈ کو اشارہ کیا کہ لگا دو ڈرپ تو گارڈ نے میری بچی کو ڈرپ لگا دی یہ نرس اتنی ہڈ حرام تھی کہ اس نے اپنی سیٹ سے اٹھنا تک گوارا نہیں کیا اس میں گارڈ کا کوئی اتنا قصور نہیں میری وزیرعلی پنجاب مریم نواز شریف سے اپیل ہے کہ اس میں ذمہ داران لیڈی ڈاکٹر اور نرس کے خلاف سخت سے سخت کاروائی کی جائے مریض کی جان پر بنی ہوتی ہے اور یہ اپنی سیٹ سے غائب اور سیٹ سے اٹھنا مناسب نہیں سمجھتے ان کی وجہ سے اگر کسی کی بچی کی جان چلی جائے تو ذمہ دار کون ہے دوسری طرف ہسپتال انتظامیہ نے نوٹس لیتے ہوئے نرس کا ٹرانسفر کر دیا اور سیکیورٹی گارڈ کو معطل کردیا گیا
Post a Comment