سوئیٹزرلینڈ: جانوروں پر کیے گئے ایک تجربے میں محققین جینیاتی تھیراپی کے ذریعے متاثرہ ریڑھ کی ہڈی کیوجہ سے حرکت نہ کر پانے والے چوہوں میں جسمانی حرکت کو بحال کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق محققین نے تجربے میں پایا کہ جُزوی طور پر ریڑھ کی ہڈی میں چوٹ آنے کی وجہ سے جو چوہے چلنے پھرنے کے قابل نہیں تھے جینیاتی تھیراپی کی مدد سے وہ دوبارہ چلنا پھرنا شروع ہوگئے۔
محققین نے کہا کہ ایسا اس لیے ممکن ہوا کیونکہ نئی جین تھیراپی میں نہ صرف ریڑھ کی ہڈی کے ٹشوز کی مرمت کے لیے تکنیکوں کا استعمال کیا گیا بلکہ مرمت کو اس طریقے سے انجام دیا گیا کہ جسم میں نقل و حرکت کو بھی بحال کیا جاسکے۔
سوئس ریسرچ اینڈ ٹریٹمنٹ سینٹر نیورو ریسٹور میں سینٹرل نروس سسٹم ری جنریشن کے ڈائریکٹر اور سینئر محقق مارک اینڈرسن کا کہنا تھا کہ پانچ سال پہلے ہم نے ثابت کیا تھا کہ ریڑھ کی ہڈی میں چوٹ لگنے کی وجہ سے اس میں سگنلز منقطع ہو جاتے ہیں تاہم ایسی صورتحال میں اعصابی ریشے دوبارہ پیدا کیے جا سکتے ہیں اور آج وہ ممکن ہوگیا ہے۔
اینڈرسن نے نیوز ریلیز میں کہا کہ ہم نے یہ بھی محسوس کیا کہ جینیاتی تھیراپی مکمل طور پر متاثرہ ریڑھ کی ہڈی میں موٹر فنکشن کو بحال کرنے کے لیے کافی نہیں ہے کیونکہ نئے ریشے زخم کے دوسرے سرے سے صحیح جگہوں پر جڑنے میں ناکام رہتے ہیں۔ اس تھیراپی کے مطلوبہ نتائج اسی وقت ممکن ہیں جب ریڑھ کی ہڈی جُزوی طور پر متاثر ہوئی ہو
سوئس ریسرچ اینڈ ٹریٹمنٹ سینٹر نیورو ریسٹور میں سینٹرل نروس سسٹم ری جنریشن کے ڈائریکٹر اور سینئر محقق مارک اینڈرسن کا کہنا تھا کہ پانچ سال پہلے ہم نے ثابت کیا تھا کہ ریڑھ کی ہڈی میں چوٹ لگنے کی وجہ سے اس میں سگنلز منقطع ہو جاتے ہیں تاہم ایسی صورتحال میں اعصابی ریشے دوبارہ پیدا کیے جا سکتے ہیں اور آج وہ ممکن ہوگیا ہے۔
اینڈرسن نے نیوز ریلیز میں کہا کہ ہم نے یہ بھی محسوس کیا کہ جینیاتی تھیراپی مکمل طور پر متاثرہ ریڑھ کی ہڈی میں موٹر فنکشن کو بحال کرنے کے لیے کافی نہیں ہے کیونکہ نئے ریشے زخم کے دوسرے سرے سے صحیح جگہوں پر جڑنے میں ناکام رہتے ہیں۔ اس تھیراپی کے مطلوبہ نتائج اسی وقت ممکن ہیں جب ریڑھ کی ہڈی جُزوی طور پر متاثر ہوئی ہو
Post a Comment