امی کی خواہش تھی اپنا گھر ہو، گاڑی خریدی تو والد روپڑے، حارث رؤف

 


 قومی ٹیم کے فاسٹ بولر حارث رؤف نے انکشاف کیا ہے کہ کرکٹ کھیلنے کیلئے انہوں نے اپنے والد سے بہت ماریں کھائیں۔ای ایس پی این کرک انفو نے پاکستان کے مایہ ناز پیسر کی جدوجہد پر ایک ڈاکیومنٹری تیار کی ہے جس میں فاسٹ بولر نے اپنی زندگی کی ابتدائی مشکلات پر گفتگو کی۔ حارث رؤف سات بہن بھائیوں میں سب سے بڑے ہیں اور انکے والد ویلڈر کا کام کرکے اپنے بچوں کو پالتے تھے۔حارث رؤف نے بتایا کہ انکے والد اور چاچا سب ایک ہی چھوٹے گھر میں رہتے تھے، چاچاؤں کی شادی کے بعد انکو کمرے دینے پڑے تو ایسے حالات آگئے کہ ہمیں کچن میں بھی سونا پڑا۔ حارث رؤف کا کہنا تھا کہ میں چار پانچ سال کی عمر سے کرکٹ کھیل رہا ہوں۔ ایک گلی میں کرکٹ کھیلنے سے منع کیا جاتا تو دوسری گلی میں اور وہاں سے تیسری گلی میں چلے جاتے تھے۔

حارث رؤف نے کہا اسکول کے زمانے میں اتوار کو ایک بازار میں نمکو بیچ کر فیس کے پیسے جمع کرتا تھا۔ انہیں انڈر 16 اور انڈر 19 کے بارے میں کچھ معلومات نہیں تھیں۔ گھر کی سپورٹ نہ ہونے کے باعث کلب کے اخراجات برداشت نہیں کرسکتے تھے۔حارث رؤف نے کہا میں ٹیپ بال سے اس لیے کھیلتا تھا تاکہ اپنی یونیورسٹی کی فیس نکال سکوں۔ میرے والد اس قابل نہیں تھے کہ مجھے پڑھا سکتے۔ پاکستان میں ٹیپ بال کرکٹرز مہینے کے دو ڈھائی لاکھ روپے آسانی سے کمالیتے ہیں۔حارث رؤف کے مطابق انہوں نے اپنی اس کمائی کے بارے میں والد کو نہیں بتایا تھا لیکن امی کو پیسے دیتے اور باقی پیسے جمع کرلیتے تھے کیونکہ والدہ کی خواہش تھی کہ ہمارا اپنا گھر ہو۔حارث رؤف نے کہا اب میرے پاس ایک گھر اور گاڑی ہے۔ جب میں نے گاڑی خریدی تو میرے والد رونے لگے اور کہا کہ ان کی اس گاڑی میں بیٹھنے کی بھی حیثیت نہیں ہے۔ اگر میرا خاندان خوش ہے تو میں خوش ہوں، یہ میرے لیے بہت فخر کی بات ہے۔

0/Post a Comment/Comments