ویلنٹائنز ڈے، تجدید عہد محبت کا دن یا کسی کو یہ احساس دلانا کہ آپ اس کے لیے کتنے خاص ہیں۔ پاکستان میں بھی یہ دن تمام تر مخالفت کے باوجود پورے جوش و خروش سے منایا جاتا ہے۔ لیکن رواں سال ویلنٹائنز ڈے کے رنگ پھیکے نظر آئے۔ گزشتہ کچھ برسوں سے تو ویلنٹائنز کی ٹکر میں ’حیا ڈے‘ بھی منایا جارہا تھا، لیکن خلاف توقع اس بار دونوں جانب سے خاموشی ہے۔
نہ تو بھاری بھرکم ٹرینڈز دکھائی دے رہے ہیں، نہ لال جوڑوں میں ہار سنگھار اور سامنے رکھے پھولوں، کیک کے ساتھ بھجوانے والے کیلئے جذباتی پیغامات۔ معروف فیشن برانڈز جو ہرسال اس خاص دن کے لیے اپنی کلیکشن متعارف کرواتی تھیں اس بار ان کی صفوں میں بھی خاموشی دکھائی دے رہی ہے، حتیٰ کہ سیل کے نام پر دکان چمکانے کا موقع بھی اس بار گنوا دیا گیا۔
پاکستان میں مذہبی جماعتوں کی جانب سے ہمیشہ ہی ویلنٹائنز ڈے منانے کی شدید مخالفت کی جاتی رہی ہے، سوشل میڈیا کے کئی معروف رہنما اس حوالے سے بیانات جاری کر کے نئی نسل کو خرافات سے دور رہنے کی تلقین کرتے تھے، لیکن یہ محاذ بھی ٹھنڈا رہا۔
پاکستان میں اس دن کے حوالے سے بڑھتے ہوئے جوش وخروش پر بات عدالت تک جا پہنچی تھی، 13 فروری 2017 کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایک درخواست پر فیصلہ جاری کرتے ہوئے اسلام آباد میں عوامی مقامات اورسرکاری دفاترمیں ویلنٹائن ڈے کی تقریبات پرپابندی عائد کرتے ہوئے پیمرا کو بھی ہدایت جاری کی تھی کہ ویلنٹائن ڈے منانے اور اس کی تشہیر کے بارے میں کوئی چیز نہ پھیلائے جانے کو یقینی بنائیں۔
اس بارپیمرا کی جانب سے عوام الناس کو یاد دہانی بھی سامنے نہ آئی اور وطن عزیز میں ویلنٹائنز ڈے کے سبھی رنگ پھیکے نظرآئے۔
ہمیشہ اس دوڑ میں صف اول میں رہنے والے بڑے شاپنگ مالزنے بھی امسال ریس میں حصہ نہ لیا، سڑکوں پر تشہیری بل بورڈزبھی نظرآئے جو گھریلو خواتین کیلئے زبردستی ہی سہی لیکن میاں کی جیب ہلکی کروانے کا موجب بن جایا کرتے تھے۔
Post a Comment