ن لیگ کی کچھ مزید آڈیوز لیک ہوگئی ہیں۔ یہ آڈیوز ڈارک ویب پر اگست میں فار سیل لگائی گئی تھیں


 ‏مزید آڈیو لیکس 


ن لیگ کی کچھ مزید آڈیوز لیک ہوگئی ہیں۔ یہ آڈیوز ڈارک ویب پر اگست میں فار سیل لگائی گئی تھیں۔ لیکن شائد ان کو کوئی خریدار نہیں ملا تو انہوں نے کچھ آڈیوز سوشل میڈیا پر پبلش کر دیں۔ ہیکرز کا دعوی ہے کہ ان کے پاس ایک ایک گھنٹے کی 100 فائلیں ہیں جو تقریباً 8 جی بی ڈیٹا بنتا ہے۔ وہ ان آڈیوز کے عوض 18 بٹ کوئین یا تقریباً ساڑھے تین لاکھ ڈالرز مانگ رہے تھے۔ جو آڈیوز لیک کی گئی ہیں ان میں مریم نواز اپنے داماد کے پاؤر پلانٹ کے لیے انڈیا سے مشینری منگوانے کی بات کررہی ہیں۔ وہ چاہتی ہیں کہ شہباز شریف کی حکومت کوئی ایسا راستہ نکالے کہ براہ راست یہ مشینری پاکستان آسکے اور کسی تیسرے ملک سے منگوانے پر داماد کو زیادہ کرایہ نہ دینا پڑے۔ اسی میں انکشاف کیا گیا ہے کہ آدھا پاور پلانٹ وہ کسی طرح سے منگوا بھی چکے ہیں۔ یعنی ن لیگ کے انڈیا کے ساتھ روابط اور اپنے خاندان کو نوازنے کا ایک اور ثبوت آگیا ہے۔ دوسری آڈیو میں وہ یہ ڈسکس کر رہی ہیں کہ مشرف کے آنے کے حوالے سے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کسی پروگرام میں میں گفتگو کی ہے کہ وہ آنا چاہیں تو فوج ان کی مدد کرے گی۔ ہمیں اس پر کچھ ایسا کرنا چاہئے کہ یہ تاثر نہ جائے کہ یہ ہماری مرضی کے خلاف کیا گیا ہے۔ جس کے بعد مبینہ طور پر نواز شریف نے ٹویٹ کی کہ مشرف کو آنے دیں اور اس ٹویٹ کے بعد مشرف نے نہ آنے کا فیصلہ کیا۔ایک تیسری آڈیو میں پی ٹی آئی کی استعفے منظور نہ کرنے کے حوالے سے منصوبہ بندی کی جارہی ہے۔ آڈیوز سے واضح ہوتا ہے کہ شہباز شریف اور نواز شریف میں کوئی دراڑ نہیں اور چیزوں کی قیمتیں بڑھانے سے لے کر پی ٹی آئی یا فوج کے حوالے سے پالیسیاں بنانے تک میں دونوں ایک پیج پر ہیں۔ لیکن سب سے بڑھ کر اب تک لیک ہونے والی آڈیوز سے یہ واضح ہورہا ہے کہ پاکستان کی معیشت اور پی ٹی آئی کے حوالے سے تمام تر پالیسیاں یہ خود بنا رہے ہیں جس میں فوج کا کہیں کوئی شائبہ تک نہیں۔ بلکہ ایک آڈیو میں ڈی جی کا بیان ٹی وی پر سن کر اس کے حوالے سے اپنا لائحمہ عمل بنا رہے ہیں یعنی فوج کے ساتھ کوئی انڈرسٹینڈنگ نہیں ہے۔ یہ آڈیوز کیسے لیک ہوئیں یا کیسے ریکارڈ کی گئیں تو اس حوالے سے دو چیزیں ممکن ہیں۔ پہلی یہ کہ وزیراعظم ھاؤس کو بگ کیا گیا ہو اور وہاں خفیہ ریکارڈنگ ڈیوائسز لگائی گئی ہوں۔ دوسری چیز جس کا زیادہ امکان لگ رہا ہے وہ موبائل فونز یا لیپ ٹاپس ہیں۔ موبائل فونز کی اسی فیصد ایپلیکشنز مائیکرو فون تک رسائی مانگتی ہیں جس کے بعد قریب ہونے والی تمام گفتگو وہ ایپس سن سکتی ہیں اور چاہیں تو ریکارڈ بھی کر سکتی ہیں۔ تبھی فیس بک اور گوگل آپ کو وہی اشتہارات دکھانے کے قابل ہوتے ہیں جن کے بارے میں آپ کسی سے بات کررہے ہوں چاہے فون آپ کی جیب میں پڑا ہو۔ اب ان دونوں میں سے کونسا کام ہوا ہے یہ پتہ لگانا 'آئی بی' کا کام ہے جو وزیراعظم کے ماتحت انٹلی جنس ایجنسی ہے جو وزیراعظم ھاؤس کی دیکھ ریکھ کرتی ہے۔ اب تک ان آڈیوز کے بارے میں یہی کچھ پتہ چلا ہے۔ البتہ پی ٹی آئی کے یوٹیوبرز نے کچھ مزید دعوے بھی کیے ہیں۔ مسخرے عادل راجا نے حسب معمول شرلی چھوڑی ہے کہ 'مجھے خاموش مجاہدوں نے خفیہ فون کر کے بتایا ہے کہ ہنی ٹریپ ماسٹر (کوئی نامعلوم فوجی افسر) نے یہ سب کیا ہے تاکہ ن لیگ پر دباؤ ڈال کر آرمی چیف کے لیے ایکسٹینش لی جاسکے۔'یہ چول انسان شائد ٹی وی دیکھنے کی زحمت بھی نہیں کرتا ورنہ اس کو پتہ ہوتا کہ فوج کا ترجمان بارہا دہرا چکا ہے کہ آرمی چیف اپنے وقت پر ریٹائرڈ ہونگے۔ نیز ن لیگ ان کو دو سال اور پی ٹی آئی ان کے اگلے الیکشن تک ایکسٹیشن دینے کی بات کرچکی ہیں جس کو رد کیا جا چکا ہے۔ اسی طرح عمران ریاض نے 'نامعلوم ذرائع' کے الفاظ استعمال کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ مزید آڈیوز بھی آسکتی ہیں جن میں الیکشن میں دھاندلی، پی ٹی آئی اور فوج کا لڑوانا اور پی ٹی آئی کی کوریج روکنے سے متعلق بات کی گئی ہے۔ پہلی بات تو یہ ہے کہ وہ تو ہیکرز خود کہہ رہے ہیں کہ ہم مزید آڈیوز پبلش کرینگے۔ دوسری بات کے لیے افلاطون کا دماغ نہیں چاہئے کہ اگر واقعی 100 گھنٹے کی آڈیوز ہیں تو ن لیگ کے لیڈروں میں تو یہی کچھ ڈسکس ہوتا ہے۔ یہ تکا کوئی بھی لگا سکتا ہے کہ فلاں فلاں چیزیں ڈسکس ہوئی ہیں اور اتنی طویل آڈیوز میں لازم اس بارے میں کوئی نہ کوئی ڈسکشن نکل ہی آئیگی اور بندہ کہے گا دیکھا میرے ذرائع کی اطلاع درست تھی۔ ساتھ ہی فرمایا ہے کہ حکومت ہیکرز سے رابطے میں ہے اور ان کو 5 ارب روپے کی پیشکش کی ہے کہ مزید آڈیوز لیک نہ کریں۔ اسی کو صدیق جان اور باقی سب نے بھی من و عن کاپی پیسٹ کیا ہے۔ اب بندہ عقل کو ہاتھ مارے کہ جب ہیکرز نے لیک ہی نہیں کی ہیں تو مزید آڈیوز کے بارے میں عمران ریاض کے 'نامعلوم ذرائع' کو کیسے پتہ چلا؟ ظاہر ہے تکا ہی لگایا گیا ہے۔ اب اللہ جانے کہ کتنی رقم کی پشکش کی گئی ہوگی لیکن یہ بات نظر آتی ہے کہ ن لیگ نہیں چاہے گی کہ مزید کوئی آڈیوز لیک ہوں اور وہ خریدنے کی بھی کوشش کرے گی۔ یہ بھی دعوی کیا جارہا ہے کہ شہباز شریف کے آرمی چیف وغیرہ کے ساتھ گفتگو کی بھی آڈیوز موجود ہیں۔ ظاہر ہے آرمی چیف اور وزیراعظم پاکستان میں گفتگو ہوتی رہتی ہے وہی ریکارڈ کی گئی ہوگی۔ اب بندہ پوچھے کہ کیا آرمی چیف نے خود اپنی گفتگو ریکارڈ کر کے لیک کرنے کی دھمکی دی ہے تاکہ ایکسٹیشن لے سکے؟ یا فوج کے بغض میں اس مسخرے کا دماغ چل گیا ہے؟بہرحال ان آڈیوز کی مکمل جانچ ہونی چاہئے اور اس کے لیے ایک غیرجانبدار کمیشن بنانا چاہئے۔

تحریر شاہد خان

0/Post a Comment/Comments