ایم ایس سول ہسپتال پسرور ڈاکٹر سید علی مہدی کے خلاف مخصوص گروپ کی طرف سے عائد کئے گئے الزامات بے بنیاد اور من گھڑت ہیں۔

ایم ایس سول ہسپتال پسرور ڈاکٹر سید علی مہدی کے خلاف مخصوص گروپ کی طرف سے عائد کئے گئے الزامات بے بنیاد اور من گھڑت ہیں۔ اہلیانِ پسرور


پسرور (رانا سلمان سے) 24 اگست کو سوشل میڈیا پر ایک خبر وائرل ہوتی ہے کہ ڈاکٹر علی مہدی اور سول ہسپتال پسرور کی گائناکالوجسٹ نے ایک مریضہ کے ساتھ تعاون نہ کرتے ہوئے مریضہ کا علاج کرنے سے انکار کردیا۔ جس پر پسرور کے ایک مخصوص گروپ میں اس خبر کو بِنا کسی تحقیق اور ڈاکٹر سید علی مہدی سے وضاحت لئے بغیر نہ صرف وائرل کرنا شروع کردیتے ہیں بلکہ انکے میڈیا ٹرائل کا آغاز بھی کردیتے ہیں۔ اس من گھڑت خبر کو ہائی لائٹ کرنے کے پیچھے کیا عناصر یا کیا مقاصد کارفرما تھے اس کا تو صرف وہ مخصوص گروپ ہی جواب دے سکتا ہے۔

ڈاکٹر سید علی مہدی نے سینٹرل پریس کلب پسرور اور میڈیا کے دیگر نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جب سے میں نے سول ہسپتال پسرور کا چارج سنبھالا ہے میری ہر لمحہ یہی کوشش ہوتی ہے کہ پسرور کے عوام کو سول ہسپتال میں ڈاکٹر حضرات کی جانب سے علاج کیلئے ہر قسم کا تعاون فراہم کیا جائے اور اور کوئی مریض بھی بنا اپنا علاج کروائے اس ہسپتال سے نہ واپس نہ لوٹے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ جب سے میں نے چارج سنبھالا ہے میں نے احکامات دیے ہیں کہ لیبارٹری، بلڈ بینک اور ایکسرے ڈیپارٹمنٹ چوبیس گھنٹے کے لئے لیے عام عوام کے لیے کھلا رکھا جائے، جسکے اوقات کار اس سے قبل صبح 8 سے دوپہر 2 بجے تک تھے، تاکہ کسی بھی ایمرجنسی کی صورت میں مریض کو سول ہسپتال پسرور سے کہیں اور علاج کے لیے نہ جانا پڑے۔ اسکے علاوہ گائنی وارڈ میں آپریشنز کے لیے تین دن مخصوص کیے جا چکے ہیں جو کہ سوموار بدھ اور ہفتہ ہیں اور ان تینوں دنوں میں گائناکالوجسٹ تمام آنے والی مریضوں کا اپنی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے نہ صرف آپریشن کرتی ہیں بلکہ آپریشن کے بعد بھی وارڈ میں ان کی بہتر انداز میں نگہداشت کی جاتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ میرے آنے سے پہلے سول ہسپتال پسرور میں جنریٹر کے لئے روزانہ تقریباً 52 ہزار روپے کا ڈیزل استعمال کیا جاتا تھا تھا میں نے چارج سنبھالنے کے بعد ایکسین گیپکو سے علیحدہ بجلی کی لائن کے ساتھ چینج اوور سوئچ لگوایا تاکہ اضافی اخراجات کو کم کیا جاسکے اور اس رقم کو عوام کی ریلیف کے لئے استعمال کیا جا سکے، الحمدللہ آج ہم فخر سے کہہ سکتے ہیں کہ ہم نے یہ اضافی اخراجات مکمل طور پر ختم کرکے اس رقم کو عوام کی ریلیف کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔ جس مریضہ کو بنیاد بنا کر ہم پر الزام لگایا جارہا ہے وہ سراسر غلط بیانی ہے، گائنی کی مریضہ کا ہسپتال کے اندر باقاعدہ چیک آپ کیا گیا اور چیک کرنے کے بعد جمعہ کے دن ان کو دوبارہ ہسپتال میں آکر داخل ہونے کا کہا گیا تھا تاکہ ہفتہ کے دن مریضہ کا آپریشن کیا جا سکے۔ مریضہ ہسپتال کے عملہ سے بالکل مطمئن ہو کر واپس گئی۔

انکا مزید کہنا تھا کہ ہم یہاں پر عوام کی خدمت کے لیے بیٹھے ہیں، ہم اپنی ڈیوٹی اللہ کو حاضر ناظر جان کر بہترین انداز میں ادا کر رہے ہیں۔ ہمارا مشن عوام کو بہتر انداز میں ریلیف فراہم کرنا اور اپنے اللہ کے سامنے سرخرو ہونا۔

ہاسپٹل کے اندر موجود مریض اور ان کے لواحقین نے بھی میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر سید علی مہدی اور ان کی ٹیم پر لگائے گئے الزامات سراسر بے بنیاد اور جھوٹ کا پلندہ ہیں۔ اتنے سالوں بعد ڈاکٹر علی مہدی کی صورت میں پسرور کے عوام کو ایک ہونہار اور کام کرنے والے ایم ایس ملے ہیں، جنہوں نے چارج سنبھالنے کے بعد سول ہسپتال پسرور کو ایک ماڈل ہسپتال میں بدل دیا ہے، خدارا اپنے ذاتی عناد کو ایک طرف رکھ کر اس ایم ایس کو کام کرنے دیا جائے، ہم ڈاکٹر علی مہدی کو اپنا مسیحا مانتے پسرور

0/Post a Comment/Comments