ضمنی الیکشن میں شکست نوازشریف نے بڑے پیمانے پر رابطے اور مشاورت شروع کردی

ضمنی الیکشن میں شکست نوازشریف نے بڑے پیمانے پر رابطے اور مشاورت شروع کردی مشاورتی عمل کے بعد پارٹی کی تنظیم نو کی جائے گی اور عہدوں میں ردوبدل کیا جائے گا مریم نواز کو پارٹی میں مزید بہتر عہدہ دیا جائے گا۔ ضمنی الیکشن میں شکست؛ نوازشریف نے بڑے پیمانے پر رابطے اور مشاورت شروع صوبہ پنجاب کے 20 حلقوں میں ہوئے ضمنی الیکشن میں شکست پر مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف نے بڑے پیمانے پر رابطے اور مشاورت شروع کردی۔ اردو روزنامہ جنگ کے مطابق پاکستان مسلم لیگ کے قائد نواز شریف کی جانب سے ضمنی انتخاب کے نتائج کے حوالے سے معاملات کا نوٹس لیتے ہوئے مختلف عہدے داروں اور ارکان سے معاملات کو درست کرنے کے لئے وسیع پیمانے پر رابطوں اور مشاورت کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے۔

پارٹی ذرائع کے حوالے سے معلوم ہوا ہے کہ قائد ن لیگ کی طرف سے شروع کیے گئے مشاورتی عمل کے بعد پارٹی کی تنظیم نو کی جائے گی اور عہدوں میں ردوبدل کیا جائے گا ، مریم نواز کو پارٹی میں مزید بہتر عہدہ دیا جائے گا کیوں کہ نواز شریف سمجھتے ہیں کہ مریم نواز ان کے بیانیے کی بہتر انداز میں ترجمانی کرتی ہیں اور انہوں نے نوازشریف کے ووٹ کو عزت دو کے بیانیے کو بھی اچھے انداز میں پیش کیا تھا۔قبل ازیں ضمنی الیکشن میں ناکامی پر مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کا ردعمل آیا تھا ، جیو نیوز نے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف نے پارٹی کے صدر وزیر اعظم شہباز شریف اور وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز سے رابطہ کیا ، اس دوران ضمنی انتخابات کے نتائج کے حوالے سے آئندہ کے لائحہ عمل پر بات چیت کرتے ہوئے پارٹی کا ہنگامی اجلاس طلب کرنے کی ہدایت کی تھی ، اس موقع پر پنجاب کے ضمنی انتخابات میں ن لیگ امیدواروں کی شکست پر بات کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ مشکل فیصلوں کا نقصان مسلم لیگ ن کو ہوا ہے لیکن ہم عوام کی رائے کا احترام کرتے ہیں۔

بعد ازاں پنجاب کے ضمنی انتخابات میں شکست کے بعد قائد ن لیگ میاں نوازشریف، سابق صدر آصف زرداری اور سربراہ پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمان کے مابین ٹیلیفونک رابطہ ہوا تھا ، اس دوران تینوں رہنماؤں نے جلد عوام انتخابات کراونے سے متعلق تجاویز پر غور کیا ، وفاق اور پنجاب میں آئندہ کی حکمت عملی پر بھی غور کیا گیا ، تینوں رہنماؤں کا موقف تھا کہ عوام نے مہنگائی اور تیل کی قیمتوں میں اضافے کا بدلہ لیا ، تینوں رہنماؤں نے اتفاق کیا کہ اتحادیوں کی مشاورت سے آئندہ کے لائحہ عمل سے متعلق فیصلہ کیا جائے گا ، اس دوران نوازشریف نے کہا کہ میں تو شروع دن سے ہی حکومت لینے کے حق میں نہیں تھا۔

0/Post a Comment/Comments