عمران خان یہ سب اکٹھے ہو کر کوشش کر رہے ہیں کہ حکومت گر جائے گی، ایسا کچھ نہیں ہوگا پلان سب ریڈی ہے

عمران خان نے ایک بار پھر لفظ نیوٹرل کہے بغیر کہا کہ اللہ نے اس بات کی اجازت نہیں دی کہ ایک طرف برائی ہو رہی ہو اور آپ کہیں کہ میں کسی کی طرف نہیں ہوں۔ اپنے خطاب میں انھوں نے کہا کہ ’یہ جو سب اکٹھے ہو کر کوشش کر رہے ہیں کہ حکومت گر جائے گی۔ ایسا کچھ نہیں ہوگا۔ بجائے حکومت کے گرنے کے یہ جو تین چوہے نکلے ہیں اب آپ ان کا شکار ہوتا دیکھیں گے۔‘ تاہم وزیراعظم عمران خان نے اپنے خطاب میں نہ ہی کسی اپوزیشن رہنما کا نام بگاڑا اور نہ ہی لفظ نیوٹرل کی تشریح کی۔ خیال رہے اس سے


قبل پاکستان مسلم لیگ ق کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین نے وزیراعظم عمران خان کی جانب سے سیاسی رہنماؤں کے نام بگاڑنے پر اپنے بیان میں کہا تھا کہ وزیراعظم ریاست مدینہ کی بات کرتےہیں لیکن اچھا ہوتا وہ سورۃ الحجرات کی آیت نمبر 11 ترجمے کے ساتھ پڑھ لیتے۔ چوہدری شجاعت نے کہا کہ سیاستدانوں کو مشورہ ہے سیاست میں شائستگی، رواداری کا دامن نہ چھوڑا جائے۔ وزیر اعظم عمران خان نے پنجاب کے وزیراعلیٰ عثمان بزدار کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے عوام کی فلاح کے لیے چار سو ارب روپے خرچ کیے۔ ہم سب کو اچھائی کا ساتھ دینا ہے، قوم امر باالمعروف پر کھڑی ہوتی ہے‘ عمران خان نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن میں فرمایا ہے کہ تم اچھائی کے ساتھ کھڑے ہو گے اور برائی کے خلاف کھڑے ہوگے۔ ان کے مطابق اس بات کی اجازت نہیں دے گئی کہ ایک طرف برائی ہو رہی ہو اور آپ کہیں کہ میں کسی کی طرف نہیں ہوں۔ قوم برائی کے خلاف نہیں کھڑی ہو گی تو آگے نہیں بڑھ سکے گی۔وزیر اعظم کے مطابق جب آپ ’ظلم کے خلاف نہیں کھڑے ہوں گے تو ظلم بڑھ جائے گا۔ جب آپ کرپشن پر آواز نہیں اٹھاؤ گے تو پھر کرپشن بڑھ جائے گی۔ ان کے مطابق معاشرے میں سیکس کرائم بڑھتی جا رہی ہے۔ احتساب کے ڈر سے تم چور اکھٹے ہو گئے ہو۔عمران خان کے مطابق ایک طرف مجرم ملک کی ریاست کو گرانے کے لیے کوشش کرتے ہیں۔۔ تو ریاست کی ذمہ داری ہوتی ہے اس کے خلاف آواز بلند کرنا۔ عوام کی ذمہ داری ہوتی ہے، عدلیہ کی ذمہ داری ہوتی ہے، الیکشن کی ذمہ داری ہوتی ہے۔ قوم اس کا مقابلہ کرتی ہے۔ عمران خان نے کہا کہ ’میں اس لیے نہیں آیا تھا کہ ٹماٹر کی کیا قیمت ہے اور آلو کی کیا قیمت ہے۔ میں پاکستانیوں کو ایک قوم بنانے کے لیے آیا ہوں۔‘ ان کے مطابق قائد اعظم کے بعد کوئی لیڈر نہیں جو بتائے کہ پاکستان کیوں بنایا گیا۔ان کے مطابق انھوں نے پہلی بار 70 برس میں ایک نصاب لے کر آئے ہیں۔ ’ہم نے ایک فیصلہ کیا ہے کہ قوم بنانے کے لیے آپ کو ایک نصاب چائیے۔‘انھوں نے کہا اب ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ اب ایروسپیس کی ٹیکنالوجی کی طرف بڑھ رہے ہیں اور خود اپنے جہاز بنائیں گے۔ ان کے مطابق اس سے قبل کسی نے اس طرف سوچا بھی نہیں تھا کہ ہمارے پاس اتنے پروفیشنل ہیں تو ہم اپنے جہاز کیوں نہیں بناتے؟ وزیر عمران خان نے اپنے دور میں کیے جانے والے اقدامات کی ذکر کیا۔

0/Post a Comment/Comments