شب برات کیا ہے؟ مکمل تحریر اہل اسلام کو شب برات مبارک

میرے پیارے بھائیوں شبِ برأت آج ہی  شام میں ہے ۔یعنی آج 18/مارچ  جمعہ کے روز مغرب کے بعد  ۔اور  شبِ برات کا وقت  آج    18/ مارچ   کی شام سورج غروب ہونے سے لےکر آئندہ کل  19/  مارچ کی صبح صادق تک کا وقت شبِ برأت کہلائیگا۔


اور 19/ مارچ بروز جمعہ المبارک کو دن میں 15 /شعبان کا روزہ رکھنا مستحب ہے ۔ ہجری کیلنڈر کے مطابق شعبان المعظم کا مہینہ سال کا آٹھواں مہینہ  ہے، اس کے بعد ر مضان المبارک  کا مہینہ شروع ہوتا ہے۔
گزارش میرے پیارے دوستوں میرانام عباس منیر (چاندی کلاسوالہ) ہے اور  آپ سے گزارش ہے کہ اس مبارک رات میں مجھے  اور میرے اہل وعیال کو بھی اپنی دعائوں میں خاص یاد کیجیے گا۔جزاک اللہ خیرا شب ِبرات کا حکم |پندرہ شعبان کی فضیلت شعبان کی پندرہویں رات کو  شبِ برات  (mid-sha’ban) کہتے ہیں۔  اس رات کے بارےمیں  تقریباً دس صحابۂ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین  سے احادیث منقول ہیں۔  حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے شعبان کی پندرہویں شب کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے آرام گاہ پرموجود نہ پایا تو تلاش میں نکلی دیکھا کہ آپ جنت البقیع کے قبرستان میں ہیں ،پھر مجھ سے فرمایا کہ آج شعبان کی پندرھویں رات ہے، اس رات میں اللہ تعالی آسمانِ دنیا پر نزول فرماتا ہے اور قبیلۂ بنی کلب کی بکریوں کے بالوں کی تعداد سے بھی زیادہ گنہگاروں کی بخشش فرماتا ہے دوسری حدیث میں ہےکہ  اس رات میں( shab e barat)  اس سال پیدا ہونے والے ہر بچے کا نام لکھ دیا جاتا ہے،اس رات میں اس سال مرنے والے ہر آدمی کا نام لکھ لیا جاتا ہے،اس رات میں تمہارے اعمال اٹھائے جاتے ہیں اور تمہارا رزق اتارا جاتا ہے اسی طرح ایک روایت میں ہے کہ اس رات میں تمام مخلوق کی مغفرت کر دی جاتی ہے سوائے سات اشخاص کے وہ یہ ہیں:مشرک، والدین کا نافرمان، کینہ پرور، شرابی، قاتل، شلوار کو ٹخنوں سے نیچے لٹکانے والا، چغل خور، ان سات افراد کی اس عظیم رات میں بھی مغفرت نہیں ہوتی جب تک کہ یہ اپنے جرائم سے توبہ نہ کرلے۔ حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ سے ایک روایت میں منقول ہے کہ اس رات میں عبادت کیا کرو اور دن میں روزہ رکھا کرو،اس رات سورج غروب ہوتے ہی اللہ تعالی اپنے بندوں کی طرف متوجہ ہوتے ہیں اور اعلان ہوتا ہے کون ہے جو گناہوں کی بخشش کروائے؟ کون ہے جو رزق میں وسعت طلب کریں؟ کون مصیبت زدہ ہے جو مصیبت سے چھٹکارا حاصل کرنا چاہتا ہو؟

ان احادیثِ کریمہ اور صحابۂ کرامؓ اور بزرگان دین کے عمل سے ثابت ہوتا ہے کہ اس رات میں تین کام کرنے کے ہیں

شب برات میں قبرستان جانا
(۱ )قبرستان (والدین کی قبر پر جانا) جاکر مردوں کے لئے ایصال ثواب اور مغفرت کی دعا کی جائے لیکن یاد رہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ساری حیاتِ مبارکہ میں صرف ایک مرتبہ شبِ برات میں جنت البقیع جانا ثابت ہے۔اس لیے اگر کوئی شخص زندگی میں ایک مرتبہ بھی اتباعِ سنت کی نیت سے چلا جائے تو اجر و ثواب کا باعث ہے۔ لیکن پھول پتیاں،چادرچڑھاوے اور چراغاں کا اہتمام کرنا اور ہر سال جانے کو لازم سمجھنا نیز اس کو شبِ برات کے ارکان میں داخل کرنا یہ ٹھیک نہیں ہے۔جو چیز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے جس درجے میں ثابت ہے اس کو اسی درجے میں رکھنا چاہیے اس کا نام اتباع اور دین ہے۔ شب برات کی نماز
 (۲)اس رات میں ( 15th of shaban 2022)خوب نوافل، تلاوت،ذکر و اذکار کا اہتمام کرنا چاہئے۔ اس بارے میں یہ واضح رہے کہ نفل ایک ایسی عبادت ہے جس میں تنہائی مطلوب ہے یہ خلوت کی عبادت ہے،اس کے ذریعہ انسان اللہ کا قرب حاصل کرتا ہے۔ لہذا نوافل وغیرہ تنہائی میں اپنے گھر میں ادا کرکے اس موقع کو غنیمت جانے۔ نوافل کی جماعت اور مخصوص طریقہ اپنانا درست نہیں ہے۔ یہ فضیلت والی راتیں شوروشغب اور میلے، اجتماع منعقد کرنے کی رات نہیں ہے بلکہ گوشہ تنہائی میں بیٹھ کر اللہ سے تعلقات استوار کرنے کے قیمتی لمحات ہیں ان کو ضائع ہونے سے بچائیں۔
شب برات کے روزے کی 
(۳)دن میں روزہ رکھنا بھی مستحب ہے، ایک تو اس بارے میں حضرت علی فضیلت اللہ تعالی عنہ کی روایت ہے اور دوسرا یہ کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہر ماہ ایام بیض( ۱۵ ۱۴ ۱۳)  کے روزوں کا اہتمام فرماتے تھے، لہذا اس نیت سے روزہ رکھا جائے تو موجب اجر و ثواب ہو گا۔ باقی اس رات میں پٹاخے بجانا، آتش بازی کرنا اور حلوے کی رسم کا اہتمام کرنا یہ سب خرافات اور اسراف میں شامل ہیں۔شیطان ان فضولیات میں انسان کو مشغول کر کے اللہ کی مغفرت اور عبادت سے محروم کردینا چاہتا ہے اور یہی شیطان کا اصل مقصد ہے۔

0/Post a Comment/Comments